وادی کشمیر اور پیر پنچال خطے میں موسم کے قہر نے وسیع پیمانے پر تباہی مچادی ہی۔ سیلابی صورتحال کے نتیجے میں گزشتہ دو دن کے دوران مرنے والوں کی تعداد 20سے تجاوز کرگئی ہے ، جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہی۔مسلسل اور موسلا دھاربارشوں کے نتیجے میںدریاؤں اورندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھ جانے کے بعدکئی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچادی ہے اوراب تک ایک خاتون سمیتافرادجاں بحق ہوگئے ہیں۔ شمال و جنوب میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں مختلف علاقوں کا سڑک رابطہ ٹوٹ چکا ہی۔ اس دوران بڈگام کے توسہ میدان علاقے میں 500سے زائد افراد پھنس گئے ہیں اور ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہی۔سیلاب کی وجہ سے لاکھوں افراد پہلے سے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ ہزاروں کنال زمین پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جن کی مالیت کروڑوںروپے بتائی جاتی ہی۔جنوبی کشمیر میں درجنوں مکانات کو زبردست نقصان پہنچا ہے اور کئی علاقوں میںسیلاب مال مویشی بہا لے گیا ہی۔ اس دوران پانی جمع ہوجانے کی وجہ سے متعدد مکانات کے منہدم ہونے کا سلسلہ جاری ہی۔ حکومت نے کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ریاستی مشینری کو چوکس کردیا ہے جبکہ دریائے جہلم اور دیگر ندی نالوں کے کناروں پر رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے ک ہدایت دی گئی ۔ سرینگر کے کئی اسپتالوں میں پانی داخل ہونے کے بعد مریضوں کو دوسری منزل میں منتقل کیا گیا جبکہ حج ہاوس بمنہ میں بھی پانی داخل ہوا جس کے بعد عازمین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ شہر کا سیول لائنز علاقہ اور شہر خاص کے درجنوںآبادی والے علاقے زیر آب آ چکے ہیں جس کے نتیجے میں پوری شہر میں معمول کی زندگی اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوگی ہیں ۔ پائین شہر اور سیول لائینز علاقوںکی بیشتر سڑکیں ،گلی کوچے اور بازار زیر آب آچکے ہیں ۔زیر آب علاقوں میں لوگوں کو چلنے پھرنے میں نہ صرف مشکلات درپیش ہیں بلکہ بیشتر علاقوں کے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کررہ گئے ۔ سرینگر کے کئی اسپتالوں میں پانی داخل ہوا ہے جس کی وجہ سے مریضوں،تیمادواروں اور طبی ونیم طبی عملے میں تشویش کی لہر دور گئی ہیں۔ صدر اسپتال سرینگر کے علاوہ،جہلم ویلی کالج بمنہ،برزلہ اسپتال اور کھنموہ پی ایچ سی میں پانی داخل ہوگیا جس کے بعد مریضوں کو دوسری منزلوں پر منتقل کیا گیا۔شہر کے اکثر وبیشتر علاقے جن میں رعناواری، خانیار، بابا ڈیمب، نوہٹہ، راجوری کدل، نالہ مار روڑ، نواکدل، صفاکدل، زینہ کدل ،حول ،لعل بازار،کاک سرائی،کرن نگر، اخراج پورہ ، جواہر نگر اور راجباغ ، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، مہاراجہ بازار،برزلہ،نٹی پورہ، مہجورنگر سمیت دیگر درجنوں علاقے شامل ہیں ، میں سڑکیں،گلی کوچے اور اہم بازار زیر آب آچکے ہیں اور لوگوں کو عبور ومرور میں کافی مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہی۔ سرینگر میں بمنہ اور پاند ریٹھن کے نزدیک دریائے جہلم کا پانی داخل ہونے سے سرینگر جموں شاہراہ جزوی طور پر بند کی گئی۔ پولیس و سیول انتظامیہ نے کئی علاقوں میں باز آبادکاری کا آپریشن ہنگامی بنیادوں پر شروع کیا اور لوگوں کی بڑی تعداد کو بچا لیا گیا ۔ بمنہ علاقے میں پانی داخل ہو نے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ محصور ہوگئے جس کے بعد انتظامیہ نے انہیں بچا لیا ۔ ادھر پاندریٹھن میں فوجی ہیڈ کوارٹر کے نزدیک بھی دریائے جہلم کے بنڈ سے پانی علاقے میں داخل ہونے کی وجہ سے لوگوں میں تشویش ہے جبکہ بتایا جاتا ہے کہ فوج کی کانوائے گرائونڈ بھی اس زد میں آگیا ۔ اس دوران پامپور میں دریائے جہلم کے بنڈ سے پانی گزرنے کی وجہ سے شاہراہ پر پانی جمع ہوگیا اور گاڑیوں کی نقل وحمل رک گئی ۔بڈگام سے منیرڈار نے اطلاع دی ہے کہ موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں ضلع کے درجنوں علاقے زیر آب آگئے ہیںاور صورتحال انتہائی تشویشناک ہی۔ ضلع انتظامیہ نے گذشتہ دیر رات گئے ہی متاثرین کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کا سلسلہ شروع کیا جوجمعرات دن بھر جاری رہا ۔اس دوران تباہ کن موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے ضلع کے سینکڑوں کنال اراضی پر کھڑی فصلوںکو کافی نقصان پہنچا ہے ۔ سیلابی صورت حآل سے ضلع کے کئی ایک مقامات پر کئی چھوٹے بڑے پل ڈہ گئے ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں نفقس پر مشتمل آبادی کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے ۔اس دوران بامرادہ ماگام میں قائم دو سٹون کرشروں میںگذشتہ شام سے پھنسے 5مزدوروں کو آج صبح فوج ،پولس اور مقامی نوجوانوں کی مدد سے صیح سلامت بچا لیا گیا ۔واضح رہے ضلع کے مختلف علاقوں سے گزرنے والے نالوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور نالوں کے کناروں پر آباد بستیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے ۔چاڈورہ تحصیل میں دودھ گنگا نالے میں پانی کی سطح لگاتار بڑھ جانے سے اس نالے میں سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور اس نالے کے کناروں پر آباد علاقوں میں مقیم آبادی اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہوگئے ہیں جبکہ کھڑی فصلیں پانی کے تیز بہائو میں بہہ گئی ہیں ۔واضح رہے کہ اس نالے میں پانی کی سطح بڑ جانے سے جو علاقے زیر آب آگئے ہیں ان میں ،برنوار کی نچلی آبادی ،ڈاڈ اومپورہ،سرسیار ،زرہامہ ،سوگام ، واتھورہ ،ڈانگر پورہ ،بنہ ہار ،حانجی گنڈ کرالہ پورہ ،چھانہ پورہ اور مین قصبہ چاڈورہ شامل ہیں جبکہ بنہ ہار واتھورہ میں اپنے رہایشی مکانات میں پھنسے درجنوں کنبوں کو گذشتہ رات دیر گئے فائر سروس محکمے نے کشتیوں کی مدد سے باہر نکالا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بزگو نلہ ناگ میں پانی کی سطح خطرے کے نشان کو چھو گئی ہے جسے برنجن ،لولی پورہ ،کھری گنڈ ،اور بزگو کی آبادی خطرے میں آگئی ہیں ۔ ادھر دریگام اور چاڈورہ کے متصل علاقوں سے گزرنے والے نالہ شالی گنگا میں بھی سیلابی صورت حال پیدا ہوجانے سے باغ بچرو اور شاہ محلہ دریگام نامی گائوں میں آبادی کا بیشتر حصہ زیر آب آچکا ہے ۔ دریگام میں مقیم کمار محلہ کی آبادی کے 12کنبے زمین دھنس جانے کی وجہ سے نقل مکانی کرچکے ہیں ۔یہاں علاقہ آری زال ،بیروہ ،رٹھسون ، کائوسہ اور مکہامہ سے گزرنے والے نالہ سوکھ ناگ میں طغیانی آجانے سے پتی سیل ، کنہ گنڈ ، شاہ محلہ ،شاہ گنڈ ،گانگڑی پورہ ، گر دوارہ محلہ اور گنائی محلہ بیروہ اور اس نالے کے کناروں پر آر واہ ، ورہامہ اور مکہامہ مقیم آبادی کا بیشتر حصہ زیر آب آجانے سے نقل مکانی کر چکے ہیں ۔ اس نالہ میں بڑ چکی پانی کی سطح سے پیدا شدہ تشویش ناک صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ نے پتی سیل میں خطرے میں پڑے 6کنبوں کو مقامی سکول میں جبکہ اسی طرح سے گنائی محلہ بیروہ کی آبادی کو انتظامیہ نے قصبے میں قائم ایک نجی سکول میں منتقل کردیا ہی۔ واضح رہے کہ اس نالے پر قصبہ بیروہ میں پل کا ایک حصہ ڈھ گیا جس کے نتیجے میں ٹریفک کی نقل و حرکت منقطع ہوگئی ہے اور اس نالے کے کنارے پر سیل نامی گائوں میں قائم سرکاری ہائی سکول کی دیوار گر گئی ہے اور سکول زیر آب آچکا ہے ۔ادھر قصبہ ماگام میں مین مارکیٹ ،بابہ محلہ، سب ضلع ہسپتال ، وتہ ماگام میں مقیم بستیاں مکمل طور بدھ کو دیر رات گئے زیر آب آگئی ہیں ۔ واضح رہے سب ضلع ہسپتال ماگام کی پہلی منزل کل دھیررات گئے زیر آب آگئی تھی جس کی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کو جے وی سی ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ جمعرات کی شام تک قصبہ ماگام کی بیشتر بستی زیر آب ہی تھی اور انتظامیہ نے ماگام سے مختلف روٹوں پر چھوٹی گاڑیوں کی نقل و حرکت پر روک لگائی گئی ۔ادھر ہمدانیہ کالونی اورخمینی چوک بمنہ، ہارکر ملہ ،سویہ بگ بھی زیر آب آئی ہیں اور انتظامیہ نے بمنہ میں زیر آب آئے ۔ ضلع تر قیاتی کمشنر بڈگام منظور احمد لون نے اس سلسلے میں کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ مجموعی طور پر ضلع بھر میں صورت حال قابو میں ہے اور تاحال ضلع کے کسی بھی علاقے سے کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔ گاندربل سے اطلاعات ہیںکہ یچھہامہ ، پائین بل اور ہائی ہامہ میں پانی کے تیز ریلے نے پلوں کو اپنے ساتھ بہا لیا جبکہ ربتار شالہ بگ گنڈ رحمان علاقوں میں
پانی داخل ہوا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ گنگ بل ، گاڑ سر ، شالہ سر تارسر ، مارسر علاقوں میں درجنوں بکروال پھنسے ہوئے ہیں جنہیں بچانے کی کوششیں کی جارہی ہے ۔اس سلسلے میں اریگیشن و فلڈ کنٹرول کے چیف انجینئر جاوید جعفر کا کہنا ہے کہ محکمہ سیلابی صورتحال سے نپٹنے کیلئے شد ومد سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں 15 زونل کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ 5لاکھ ریت کی بوریاں میسر رکھی گئی ہیں۔ادھر توسہ میدان کے ڈورن،گوجر میدان،ہپھاس، کدلہ بل، خالہ کٹھ،ناگی بل اور برگاہ میں 300سے لیکر 500افراد پھنس گئے ہیں جن میں 8اساتذہ اور خواتین اور بچے شامل ہیں۔جو اساتذہ ان علاقوں میں پڑھاتے ہیں وہ موبائل اسکولوں میں پڑھاتے ہیں جبکہ اس علاقے میں کئی بکروال بھی پھنس گئے ہیں۔کولگام سے خالد جاوید نے اطلاع دی ہے کہ ضلع کے شمسی پورہ علاقے میں 10مکان ڈہ گئے ہیں اورتقریباً دو درجن دیہات ڈوب گئے ہیں جن میںژہلن، اچھتل،آرییجن ،کھل احمد آباد ، دنیو کنڈی مرگ، نہامہ، لڑگو، مرہامہ، آرپورہ ،کیموہ، کھڈونی، وانپورہ اور شمسی پورہ وغیرہ شامل ہیں۔ضلع کی درجنوں سڑکیں زیر آب آگئی ہیں اور جمعرات کی صبح کولگام چھمبہ گنڈروڈ بھی زیر آب آگیا اور ایک پل میں شگاف پڑگئے ہیں۔اس دوران ژہلن اچھتل کی500 افراد کا ضلع سے رابطہ کٹ گیا ہے کیونکہ اِس گائوں کے دونوں طرف ویشو نالہ بہتا ہی۔ انہیں باز یاب کرنے کیلئے اگرچہ 2بار ہیلی کاپٹر نے بھی علاقے کا گشت کیا تاہم معلوم ہوا ہے کہ ہیلی کاپٹر بھی نیچے اترنے میں ناکام رہا ۔ نوپورہ آکھرن میں درجنوں بکروالوں کو اس دوران باز یاب کرنے کا بھی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے ۔واضح رہے ویشو نالہ میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے گذشتہ رات ہی یہ گائوں زیر آب آیا تھا۔یہی حال گنڈ کیلم کا بھی ہے اور انتظامیہ نے فوج کی مددسے گائوں کی00سے زائد افراد کو بچالیا ہے تاہم مسلسل بارشوں کے نتیجے میں انتظامیہ کو لوگوں کی مدد کرنے میں دقت آتی ہی۔ادھر ریشی پورہ بستی نے ہجرت اختیار کرلی ہے کیونکہ پانی ان کے گھروں میں داخل ہوچکا ہی۔معلوم ہوا ہے کہ کیموہ ،کھڈونی اور وانپورہ میں رہائشی مکانوں کی ایک ایک منزل میں بھی پانی داخل ہوچکا ہی۔ وانپورہ میں قائم پمپ ایک پمپ اسٹیشن ڈہ گیا ہے جس کے نتیجے میں اس علاقے کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اس اسٹیشن سے درجنوں دیہات کو پینے کا پانی دستیاب ہورہا تھا۔اسیلاب کی وجہ سے ہزاروں کنال اراضی پر مشتمل دھان کے کھیت اور میوہ باغات تباہ ہوگئے ہیں جس کے نتیجے میں کروڑوں روپئے کا نقصان ہوا ہی۔اننت سے ملک عبداسلام نے اطلاع دی ہے کہ اننت ناگ کی 23 بستیوں جن میں گنڈ جعفر ، لائن ، کامبڈ ، اروسو ، منگہال ، دانتر ، ہشی پورہ ، پالہ پورہ اور بونہ دیالگام شامل ہے میں پانی داخل ہوا ہے ۔اشاجی پورہ میں بھی پانی کے تیز بہائو نے ایک پل کو اپنے ساتھ بہا لیا ۔ پلوامہ سے شوکت ڈار نے اطلاع دی ہے کہ پلوامہ کے پکھرپورہ میں رمسو پل کو پانی کے ریلے نے بہا لیا جبکہ سنگرونی ، گلزار پورہ ، پوہو ، پہلو ، رتنی پورہ ، اور سنگلن میں پانی داخل ہوا ہے ۔ اس دوران شوپیاں کے نالہ رمبی آرہ میں بھی پانی کا بہائو اور سطح اونچی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں زبردست خدشات لاحق ہوگئے ہیں ۔ڈورو سے عارف بلوچنے اطلاع دی ہے کہ مسلسل بارش و سیلاب کی وجہ سے جنوبی کشمیر میں حالات انتہائی سنگین بنتے جارہے ہیں۔کوکر ناگ میں دو افراد لقمہ اجل ہو گئے ہیں جبکہ پُل ڈہ جانے سے درجنوں علاقے ایک دوسرے سے کٹ گئے ہیں۔کوکر ناگ کے بالائی علاقہ گڈول میں 22سالہ نوجوان جمیل گورسی ولد غلام گورسی ساکنہ اچھ گڈول نالہ اچھ کو پار کر نے کی کو شش کر رہا تھا کہ اس دوران پانی کے تیز ریلے نے نوجوان کو اپنے ساتھ لیا جس کی وجہ سے مذکورہ نوجوان پانی میں بہہ گیا اور آخری اطلاع تک اُس کی لاش بر آمد نہ ہو سکی ایک اور واقع میں 40سالہ جانہ بیگم زوجہ علیم گورسی ساکنہ گڈویل پانی لینے گھر سے نکلی کہ اس دوران مذکورہ خاتون کے سر پر نزدیکی پہاڑ سے پتھر گرا جس کی وجہ سے اُس کی موت واقع پر ہوگئی۔اس بیچ کو کر ناگ میں پانی خطرے کے نشان سے اُو پر جارہا ہے جس کی وجہ سے صوف شالی پُل کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ ڈورو شاہ آباد میں بھی سیلاب نے سخت رخ اختیا کیا ہے قصبہ کے نصف درجن گائوں پانی میں ڈو بے ہے جبکہ پایپیں پھٹ جانے سے ڈورو قصبہ ،نتھی پورہ ،محمود آباد،کر یری و بر گام وغیرہ پینے کے پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔قصبہ کا اہم پُل جو کہ نالہ ساندرن پر بنا ہے سیلاب کی وجہ سے مکمل طور پر ڈہ گیا ہے جس کی وجہ سے ڈورو ویریناگ کے درجنوں دیہات ایک دوسرے سے کٹ گئے ہیں ۔قصبہ کا ایک اور اہم پُل واقع لارکی پورہ کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے لوگ ضلع ہیڈ کواٹر سے کٹ گئے ہیں،اسکے علاوہ نالہ ساندرن کے کنارے پر بنے چنہ گنڈ میں محکمہ میکنل کا دیوار ومحکمہ ٹورزم کے کئی ہٹ بھی پانی میں بہہ گئے ہیں ۔ اس بیچ ڈورو پولیس کی بر وقت کارروائی سے کئی خانہ بدوش کنبے نقصان ہو نے سے بچ گئی۔پولیس نے مال مو یشی سمیت سبھی کنبوں کو سرکاری عمارت میں منتقل کیا ہی۔ قصبہ کے بالائی علاقہ میں نصب درجن چھوٹے بڑے پُل پانی میں بہہ گئے ہیں جبکہ بشیر احمد میر ساکنہ حالسی ڈار کے نصب درجن مویشی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ سینکڑوں درخت و بجلی کے کھمبے زمین سے اُکھڑ گئے ہیں اور بجلی کا نظام بھی درہم بر ہم ہو کر رہ گیا ہے ۔چو گنڈ رین میں دارالعلوم عمر فاروق میں کل دیر گئے پانی گھس گیا جس کی وجہ سے وہاں کے مقامی لوگوں نے دارلعلوم میں زیر تعلیم 60کے قریب بچوں کو محفوظ جگہ منتقل کیا ہی۔قاضی گند میں بھی سینکڑوں گائوں مسلسل بارش کی وجہ سے پانی میں ڈو بے ہیں۔سڈوررہ میں نالہ کے قریب تین گوجر کنبوں کو انتظامیہ نے نزدیکی اسکول میں منتقل کیا ہے ۔اس دوران سماجی کارکن محمد مقبول بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ لوگوں کی حالت قابل رحم ہے ۔انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ بارشیں تھم جانے کے ساتھ ہی متاثرین کی بھرپور مدد کی جائی۔شمالی کشمیر میں بھی صورتحال پریشان کن ہے اورمتعدد زائد بستیاں زیر آب آگئیں ہیںاور ہزاروں کنال اراضی تباہ ہوگئی ہی۔بانڈی پورہ سے عازم جان نے اطلاع دی ہے کہ عشم نامی علاقے میں جہلمکی سطح آب 13.53میٹر تھی تاہم سپر انٹنڈنگ انجینئر ہائڈرالک مینو جی نے کشمیرعظمیٰ کو بتا یا کہ اگر یہ سطح 14میٹر پہنچ جائے گی تو اس صورت میں علاقے کو محفوظ مقامت کی طرف منتقل ہونے کی صلاح دی جاسکتی ہی۔اس دوران کولہامہ کی بستی زیر آب آگئی ہے اور 8مکانات میں پانی داخل ہوچکا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہی۔ادھر لانکریشوپورہ میں 3گھروں میں پانی داخل ہوچکا ہی۔معلوم ہوا ہے کہ بانیاری حاجن کو بھی سیلاب کی وجہ سے ڈوبے کا خطرہ ہی۔اسسٹنٹ انجینئر منظور احمد کے مطابق پاپہ چھن اور نالہ مدومتی کنٹرول میں ہے تاہم ریت کے بیگ تیار رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ولر جھیل میں سطح آب بلند ہورہی ہے تاہم یہ خطرے کی علامت نہیں ہے کیونکہ پہلے ہی جھیل میں پانی کم تھااور ابھی بھی اس کا کافی ھصہ خالی ہی۔بارہمولہ سے الطاف بابا نے اطلاع دی ہے کہ ضلع بارہ مولہ کے علاقے ہردو ا بورہ سے بہنے والے نالہ فیروز پورہ میں غرقآب ہو کر دو افراد لقمہ اجل ہو گئے ہیں جنکی شناخت عبدالرشید گوجری ولد عبدالرزاق گوجری اور غلام احمد بٹ ولد عبدالغنی بٹ ساکنان ہردو اوبورہ ہوگئی ہی۔ادھر نالہ فیرو ز پورہ کے متصل گائوں جن میں بنگام ،پنیورا،گوئیگام ،شرانج،چکہ کیرن کارہامہ اور انگموناہ شامل ہے زیر آب آئے ہیں جبکہ انگمونانامی جگہ پر نالہ فیروز پورہ میں چنار کا درخت گر جانے سے نالے کا پانی جمعرات کی شام بستی میں داخل ہوگیا ہے ۔ سوپور کے تارزو ۔ پنزی نارہ ، اقبال نگر ، نیو کالونی ، جلال آباد ، مہاراج پورہ ، چمکی پور اور دیگر علاقوں میں پانی داخل ہوا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ ان علاقوں میں رہائش پزیر لوگوں کو ڈگری کالج سوپور منتقل کیا گیا ۔